Wednesday, May 20, 2020

corona update in urdu

کورونا ویکسین بنانے والی امریکی ٹیم کے سربراہ
نامور مسلم سائنسدان ڈاکٹر السلاوی 
امیگریشن آف بریلنٹ مائنڈ کی المناک مثال 



امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لئے ’’آپریشن وارپ اسپیڈ‘‘  کے نام سے ایک تیز ترین پروگرام تشکیل دینے کا اعلان کردیا ہے۔ آپریشن وارپ اسپیڈ  جس کے معنی میزائل کی تیزی کے ہیں۔ اس آپریشن کا مقصد جلد ازجلد امریکی حکومت کی سرپرستی میں کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری ہے ۔۔لیکن اس سے اہم بات یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے آپریشن وارپ اسپیڈ پروگرام کا چیف سائنٹسٹ جسے مقرر کردیا ہے وہ ایک مسلمان سائنسدان ہیں۔ منصف السلاوی کا تعلق شمالی افریقہ کے عرب اسلامی ملک مراکش سے ہے۔ وہ دنیا کے مشہور ترین امیونولوجسٹ ہیں۔ وہ امریکہ میں رہتے ہوئے اب تک مختلف خطرناک امراض کے 14 ویکسین تیار کر چکے ہیں۔ انہیں ملیریا کے لئے ستائیس برس کی تحقیق کے بعد دنیا کی پہلی ویکسین کی تیاری کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ اس کامیاب تجربے کی بنیاد پر امریکہ نے انہیں نصف درجن سے زائد قومی سطح پر عالمی معیار کے اداروں کی ممبر شپ دے رکھی ہے، جہاں سے انہیں سالانہ 30 لاکھ ڈالرز سے زائد سیلری مل رہی ہے۔ وہ کئی ایسے بڑے پروجیکٹ سر کر چکے ہیں، جن کے عوض انہیں پچاس ملین تک کی رقم ملتی رہی ہے۔ ڈاکٹر منصف امریکی فارما سیوٹیکل ریسرچ کارپوریشن مینوفیکچرز کے بورڈ آف ڈائریکٹر (پی ایچ آر ایم اے) امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ایڈوائزری کمیٹی اور بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری آرگنائزیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر ہیں۔
اسی طرح ڈاکٹر منصف السلاوی عالمی سطح کی بڑی دوا ساز امریکی کمپنی گلیکسو سمتھ کلائن میں ویکسین کی تیاری کے ڈیپارٹمنٹ کے چیف سائنٹسٹ کے طورپر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر السلاوی کی اہلیہ بھی مشہور سائنسدان ہیں۔ جنہوں نے سن اسی کی دہائی میں گایوں میں تباہی مچانے والے وائرس کی ویکسین ایجاد کی تھی۔ ان کا تعلق بلجیم سے ہے اور وہ ڈاکٹر کی کلاس فیلو ہیں۔ ڈاکٹر منصف کو غیر معمولی اہمیت اورخفیہ سیکورٹی کی سہولت حاصل ہے۔ ان کا شمار ویکسین بنانے والی دنیا کی چند نامور ترین سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ عرب میڈیا میں انہیں "فخر العرب" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
صدرٹرمپ کی جانب سے آپریشن ریپ اسپیڈ پروگرام کا سربراہ مقررکرنے کے بعد وہائٹ ہائوس میں پریس کانفرنس میں ڈاکٹر منصف السلاوی نے بتایا کہ وہ 2020 کے اختتام سے قبل ہی کورونا وائرس کے خاتمے کی ویکسین تیار کرنے کے لئے پرامید ہیں ۔۔ 
یہ کوئی معمولی اعلان نہیں۔ امریکہ کے اقتصادی ماہرین اسے ایک بڑی پیش رفت اور کامیابی کی نوید قرار دے چکے ہیں کیونکہ کورونا ویکسین اس وقت دنیا کی سپرپاور کے لئے ایک چیلنج اور درد سر کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ ویکسین کی تیاری سے قبل امریکہ دنیا بھرمیں اپنے اقتصادی منصوبوں کو کلی طورپر کھولنے کا اقدام نہیں کرسکتا جس سے امریکہ کو دفاعی اور اقتصادی نقصان ہورہا ہے ۔۔
اس کی اہمیت کا اندازہ اس پروگرام کے نام سے لگایا جاسکتا ہے۔ امریکہ نے دنیا کا پہلا ایٹم بم بنانے کے لئے شروع کئے جانے والی مہم کا نام بھی ’’آپریشن وارپ اسپیڈ‘‘ رکھا تھا۔ آج امریکہ نے وہی نام کورونا ویکسین کی تیاری کی مہم کو دے کر اس کی اہمیت اجاگر کردی ہے۔
دنیا کے لئے مسیحا کے طورپر ابھرنے والے ڈاکٹر منصف السلاوی کی خوش قسمتی ہے یا اسلامی دنیا کی بدقسمتی، حکام کی بد انتظامی ،غفلت اور مسلم اقوام کی بد قسمتی ہے یہ مایہ ناز ڈاکٹر 1958 میں مراکش کے شہر اغادیرمیں پیدا ہوا ۔انہوں نے کالج تک کی تعلیم داربیضا کے محمد الخامس سے حاصل کی اورفرانس چلے گئے لیکن یونیورسٹی داخلے بند ہونے سے انہیں فرانس میں داخلہ نہ ملا اور وہ بیلجئم گئے، جہاں بروکسل یونیورسٹی میں انہیں ایڈمیشن مل گیا، وہاں سے انہوں نے مولیکولر بیالوجی (سالمیاتی حیاتیات) میں ڈکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرلی۔
تعلیم مکمل کرکے وہ واپس اپنے ملک مراکش آگئے اور الرباط کے میڈیکل کالج میں اپلائی کی، جہاں انہیں فری لانس لیکچر دینے کا کہہ کر ملازمت نہیں دی گئی۔ وہ راضی ہوگئے، لیکن چند دن بعد بغیر کسی وجہ بتائے انہیں پہلے لیکچر کی منسوخی کا نوٹس دیا 
گیا۔

وہ دار بیضا چلے گئے اور وہاں بھی ان کے ساتھ یہی تلخ رویہ اپنا یا گیا۔ اس دوران کسی نے انہیں بتایا کہ خفیہ پولیس ان کا تعاقب کر رہی ہیں اور وہ کسی بھی وقت کسی پراسرار سرگرمی میں حراست میں لئے جاسکتے ہیں۔ جس کے بعد انہوں نے ملک چھوڑ دیا اور امریکا چلے گئے۔ ڈاکٹر سلاوی مزید تحقیق کیلئے جامعہ ہاورڈ سے منسک ہوگئے۔ تحقیقی و تعلیمی دورانیہ مکمل ہونے کے بعد وہ دنیا کی اس سب سے بہترین یونیورسٹی میں پروفیسر مقرر ہوگئے۔ 
گزشتہ دنوں منصف السلاوی کی امریکہ میں اعزاز کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے مراکش سے تعلق رکھنے والے ویرولوجیکل سائنسدان ڈاکٹر کمال المسعودی نے لکھا کہ ڈاکٹر منصف السلاوی مراکش کی ناقدری کا ڈسا ہوا ہے۔ وہ مراکشی رویئے سے مایوس ہوکر علم کا خزانہ لیکر واپس یورپ چلے گئے اور وہاں امریکی اداروں کی آفر پر امریکہ چلے گئے۔ 
وہ آج امریکہ کے ماتھے کا جھومر ہے۔ امریکہ کو ڈاکٹر منصف پر فخر ہے۔ ڈاکٹر منصف کو قاتل بیماری ملیریا کی پہلی ویکسین کی تیاری کا بھی اعزاز حاصل ہے, جسے 2015 میں یورپی میڈیسن ایجنسی نے رجسٹرڈ کیا۔ 
15 مئی کو انہیں امریکی صدر کی جانب سے مہم کی قیادت سونپنے کے بعد جب مراکش کے بہت سے باشندوں نے اس خبر پر خوشی منائی وہاں بہت سے باشندوں نے کہا کہ ڈاکٹر منصف پر فخر کرنے کا مراکش کو کوئی حق نہیں۔ مراکش انہیں ٹھکرا چکا تھا۔ انہیں بے گھر کرکے ہجرت پر مجبور کیا تھا جبکہ امریکہ نے انہیں گود لیا۔ ان کے علم کی قدر کی، لہٰذا انہیں اپنے مراکشی ہونے کے بجائے امریکی ہونے پر فخر کرنا چاہئے۔
اس عمل کو عربی میں ھجرۃ الادمغة النابغة کہا جاتا ہے (امیگریشن آف بریلینٹ مائنڈز) یعنی شاندار دماغوں کی ہجرت ۔۔ یہ نہ صرف عرب بلکہ تمام اسلامی دنیا کا المیہ ہے کہ شاندار دماغ اور صلاحیتوں کے حامل افراد سہولیات کے فقدان اور سب سے بڑھ کر ناقدری اورعدم تحفظ کے باعث مغربی دنیا کا رخ کرتے ہیں جس کی ہم غیرمعمولی قیمت چکا نے پر مجبورہیں ۔۔جس میں مہنگی تعلیم ،،مہنگا علاج اور جان لیوا اقتصادی مشکلات اس کے نمایاں اثرات ہیں۔
(علی ہلال و ضیا چترالی):disappointed_relieved:

No comments:

Post a Comment